صنف نازک کی تعلیم و تربیت کی اہمیت
صاحبو‘عورت بیٹی دیکھنے کو تو ایک ذات ہے لیکن اس کے کئی روپ ہیں وہ کسی کی بیٹی ہے تو کسی کی بہن وہ کسی کی بیوی ہے تو کسی کی ماں کسی کی ہھوپی ہے تو کسی کی خالہ کسی کی چاچی ہے تو کسی کی تائی کسی کی دادی ہے تو کسی کی نانی اور اس جیسے کئی روپ ہیں اگر عورت بیٹی دیندار بنتی ہے تو ان تمام رشتہ داروں کی وہ بہتر سے بہتر تربیت و اصلاح کرسکتی ہے کیونکہ ہمیشہ اس کی ذمہ داری گھر کے اندر ہو تی ہے۔آج کے دور میں ماں باپ اپنی بیٹیوں کی اچھی سے اچھی پر ورش کرتے ہیں اور شادی کے نام پر بیٹی کو بہت سا سونا اور چاندی اور مہنگا جہیز کا انتظام کرتے ہیں شادی کے موقع پر ہمہ اقسام کے پکوان کرتے ہوئے بے دریغ لاکھوں روپئے خرچ کر رہے ہیں۔لیکن سسرال جو ہر عورت بیٹی کا زندگی بھر کا گھر ہے وہاں جانے کے بعد اس کو سسرال والوں سے کس طرح پیش آنا ہے اس تعلیم و تربیت کا کوئی انتظام ہے اور نہ کسی ماں باپ کو اس کی فکر ہے پھر نتیجہ دنیا جانتی ہے دو چار مہینو ں میں نوبت طلاق خلع تک پہنچتی ہے علاوہ اس کے دینی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے ہماری کئی بیٹیاں غیر قوم کے لڑکوں سے میل جول بڑھاکر اپنے پیارے مذہب اسلام کو چھوڑ کر کافر ہوتے ہوئے شادیاں رچا رہی ہے اور یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے محرمات و غیر محرمات کا فرق نہ کرنے اور پردہ کی غیر پابندی کی وجہ سے لڑکیوں کا گھر سے بھاگ جانا یا پھر شادی سے پہلے ناجائز تعلقات پیدا کرنا جیسے واقعات میں آئے دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ ایک ماں وہ تھی جس کی تربیت کی وجہ بیٹا سید الاولیاء سیدنا غوث الاعظم دستگیر ؓ کے نام سے جانا جا تا ہے اس طریقہ سے دنیا میں پھیلے تقریباً بزرگان دین اپنی ماؤں کی تربیت کی وجہ دین اسلام کے سپوت کہلائے۔صاحبو! اب بھی وقت ہے کہ رب کائنات کی مرضی کے مطابق رحمت اللعالمین سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت و اتباع میں صالح معاشرہ کی تشکیل کے لئے اپنی لخت جگر کو دین دار بنا نے کی کوشش کریں۔اس خصوص میں ملا سلیم ایجو کیشنل اینڈ ویلفر ٹرسٹ (رجسٹرڈ نمبر113/2014)کے زیر اہتمام چلایا جانے والا لڑکیوں کا دینی مدرسہ معہد برکات العلوم عربیہ (ملحقہ جامعہ نظامیہ) کے انتظا میہ نے 2014 ء سے ہماری عورت بیٹی کو ذمہ دار‘دیندار‘عالمہ و فاضلہ و حافظہ ء قرآن بنا نے کے لئے مدرسہ ہی میں دارالاقامہ (ہاسٹل) کے ساتھ تعلیم دینے کا بیڑا اٹھایا ہے۔اسلامی و عربی یونیور سٹی جامعہ نظامیہ کے دینی نصاب کے مطابق تعلیم و تربیت کا اہتمام ہے۔